مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر بمقابلہ قادیانی جماعت کے ناظر دعوت و تبلیغ زین العابدین ولی اللہ شاہ

مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر کے متعلق قادیانی جماعت کے ناظر دعوت و تبلیغ زین العابدین ولی اللہ شاہ نے اخبار الفضل مورخہ یکم جولائ ۱۹۵۰ میں باضابطہ اعلان کیا

مبلغین سلسلہ و دیگر احباب محتاط رہیں

مولوی لال حسین اور اس قماش کے دوسرے مبلغین جگہ بہ جگہ ہمارے خلاف اکھاڑے قائم کئے ہوئے ہیں۔ جماعت احمدیہ اور اس کے مقدس امام کو بازاری قسم کی گندی گالیاں دیتے اور ہمارے عقائد اور اقوال ۔۔۔ کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اپنے طرف سے من گھڑت باتیں ہماری طرف سے منسوب کر کے لوگوں کو مغالطہ میں ڈالتے ہیں اور مبلغین سلسلہ کو چیلنج دیتے ہیں کہ ان کے ساتھ مناظرہ کر لیں۔۔۔ چنانچہ ساہیوال کے جلسہ میں لال حسین اختر نے مبلغین سلسلہ کوخطاب کر کے بار بار کہا آو مناظرہ کرو ۔ تم مذہبی جماعت نہیں بلکہ سیاسی جماعت ہو۔ عنوان ہو کہ قادیانی کافر تھا انگریز کا جاسوس تھا۔ دجال تھا۔ کذاب تھا۔ گونگا شیطان تھا۔ اگر نہ آو تو لعنتہ اللہ علی الکاذبین۔ فرشتوں کی لعنت۔آسمان کی لعنت۔ زمین کے بسنے والوں کی لعنت۔ میں اللہ پاک کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر مرزائ مقابلہ پر آئے تو دن کے تارے نہ دکھائے تو لال حسین اختر میرا نام نہیں۔ کوئ مرزائ میرا سامنے بول نہیں سکتا۔ کوئ میرے سامنے آئے تو ناطقہ بند ہو جائے گا ۔۔۔ اس لیے میں زین العابدین قادیانی ناظر دعوۃ و ارشاد مبلغین سلسلہ کو کھلے الفاظ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ مناظروں کے لیے ان کے چیلنجوں پر قطعا توجہ نہ کی جائے۔ بلکہ ان کے کسی ایسے جلسوں میں کسی احمدی کو شریک نہ ہونا چاہیے

الفضل یکم جولائ ۱۹۵۰ صفحہ ۴

۵ جولائ ۱۹۵۰ کے اخبار میں لکھا ہے

ناظر دعوۃ تبلیغ سلسلہ عالیہ احمدیہ ربوہ نے ایک مضمون مورخہ یکم جولائ ۱۹۵۰ الفضل میں شائع فرما کر مبلغین سلسلہ عالیہ احمدیہ اور احباب جماعت کو ہدایت فرمائ ہے کہ بد سے بد زبان مولوی لال اختر حسین اختر سے کلام کرنے میں احتراز کریں۔

قادیانیوں کا یہ عذر کہ مولانا لال حسین اختر گالیاں دیتے ہیں یہ صرف مولانا کی گرفت سے بچنے کی قادیانی چال ہے۔ یہ ان کا بدترین الزام تھا۔ دھوکہ تھا۔ مولانا لال حسین اختر مناظرہ ، جلسہ تو درکنار کسی مجلس میں بھی آپ نے کبھی کوئ گالی نہیں دی یہ محض مولانا سے جان چھڑانے کے لیے اپنی جہالت و عجز پر پردہ ڈالنے کے لیے قادیانی مناظر بہانہ بنایا کرتے تھے وگرنہ اگر مولانا گالیاں دیتے تھے تو اس لحاظ سے تو ہر روز قادیانیوں کو مولانا سے مناظرہ کرنا چاہیے تھا قادیانی دلائل دیتے مولانا گالیاں دیتے تو لوگ قادیانیوں کے ساتھ ہو جاتے ان کو پتہ چل جاتا کہ سچا کون یے اور جھوٹا کون ہے۔

احتساب قادیانیت جلد اول صفحہ ۱۱ تا ۱۲

×
Stay Informed

When you subscribe to the blog, we will send you an e-mail when there are new updates on the site so you wouldn't miss them.

حضرت مولانا خواجہ ابو سعد احمد خان
قادیانیت منکر ختم نبوت

Related Posts

 

Comments

No comments made yet. Be the first to submit a comment
Already Registered? Login Here
Thursday, 09 May 2024

Captcha Image

Back To Top