مكة المكرمة اور المدينة المنورة کے متعلق مرزا غلام احمد قادیانی کے عقائد

مکہ و مدینہ سے بڑھ کر

مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کی بے قابو زبانوں کی جسارتیں

انوار و تجلیات، فیوض و برکات، عقیدت و افتخار کے لحاظ سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ دو ایسے روحانی و نورانی مراکز ہیں جن کی روئے زمین پر نظیر نہیں ملتی۔ مکہ فضیلتوں کا شہر ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ کا وہ گھر ہے جسے ابراہیم علیہ السلام و اسماعیل علیہ السلام نے مل کر از سرِ نو بنایا۔ اس شہر میں انبیا کے امام حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔ یہی وہ شہر ہے جس کی اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں قسمیں کھاتا ہے۔ یہی وہ شہر ہے جسے مختلف محبوب ناموں سے کبھی بلدالامین، کبھی ام القریٰ اور کبھی حرم امن کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔ اس شہر کو ارض قرآن ہونے کا شرف حاصل ہے۔ بیت اللہ میں پڑھی جانے والی ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔

مدینہ منورہ میں سرکار دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا روضہ اقدس ہے جو مرجع خلائق ہے۔ کل روئے زمین پر ایسے آستانہ جود و کرم کی مثال نہیں ملتی۔ یہاں شاہ و گدا سبھی بھکاری ہیں۔ اس سرزمین کی فضیلت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی مٹی کے ذروں نے رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی قدم بوسی کا اعزاز حاصل کیا۔ اس سرزمین کی معراج قسمت کہ امام الانبیا صلی اﷲ علیہ وسلم اسی میں پردہ نشین ہیں۔ مسجد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم میں ایک نماز ادا کرنے کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے، حضرت ابن عمرؓ، حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص اس کی طاقت رکھتا ہو کہ مدینہ طیبہ میں مرے، اسے چاہیے کہ وہیں مرے، اس لیے کہ میں اس شخص کا سفارشی ہوں گا جو مدینہ میں مرے گا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ میں اس کا گواہ بنوں گا۔'' (ترمذی، ابن ماجہ) حج بیت اللہ اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک ہے جو سچے عشق اور صادق جنون کا سفر ہے اور جس میں اللہ تعالیٰ کے بندے اپنی نیاز مندی کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہیں۔ محمد عربی علیہ الصلوۃ والسلام کے مخلص امتیوں کے لیے ارض مدینہ کی زیارت بھی گویا اس مبارک سفر کا ایک حصہ ہے۔ یہی وہ شہر ہے جہاں گنبد خضریٰ کی بہاروں سے فضا گلفام ہے۔ ستر ہزار ملائکہ روزانہ درود و سلام کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ مدینہ طیبہ میں ہر دن عید اور ہر شب شب سعید ہے۔

جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی کا دل حضور رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے دونوں شہروں کے بارہ میں بغض اور عداوت سے بھرا پڑا تھا۔ وسائل کے باوجود اس کا ارتدادی جذبہ اور زندیقیت اسے مکہ اور مدینہ نہ لے جا سکی اور نہ اسے مراکز مہر و وفا کا دیدار ہی کرنے کی توفیق ہوئی۔

مرزا قادیانی کو حرمین کی حاضری سے قدرت نے محروم رکھا۔ جس طرح حضور رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کے مقابل مرزا قادیانی نے اپنی جھوٹی اور خانہ ساز نبوت کا ڈھونگ رچایا، اسی طرح مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے مرکز قادیان کو مکہ و مدینہ سے برتر ثابت کرنے میں مختلف نوعیت کے دعوے کیے۔

آئیے بوجھل دل کے ساتھ دیکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی جیسے شاطر، فریبی اور یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ نے کس طرح ان پاک شہروں کی توہین کی۔

Continue reading
  2611 Hits
Back To Top