Thursday, 12 November 2020
  0 Replies
  1.4K Visits
0
Votes
Undo
  Subscribe
Does Parliament has the authority to declare any community as non muslim ?
3 years ago
·
#70
Accepted Answer
0
Votes
Undo

پارلیمنٹ کا کام کسی بھی ملک کے عوام کے لیے آئین اور قانون بنانا ہوتا ہے تا کہ وہاں کے عوام پرسکون زندگی بسر کر سکیں۔ اگر کسی ملک میں بے چینی پھیل رہی ہو اور خانہ جنگی کا خدشہ پیدا ہو جائے تو پارلیمنٹ مداخلت کر کے ضروری قانون سازی کر سکتی ہے۔



قرآن کی رو سے ایک مسلمان کے لیے تمام انبیاء پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ کسی ایک نبی کا انکار بھی کفر ہے ۔ مثلا اگر کوئ کہے کہ میں تمام نبیوں پر ایمان لاتا ہوں لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کو نہیں مانتا تو وہ مسلمان نہیں رہتا ۔



اب مرزا غلام احمد قادیانی بھی نبوت کے دعوے دار ہے اور کچھ لوگ اس کی نبوت پر ایمان لے آئے جبکہ دوسرے انکو جھوٹا جانتے ہیں اب یہ نہیں ہو سکتا کہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی ماننے والے بھی مسلمان ہوں اور مرزا غلام احمد قادیانی کو جھوٹا کہنے والے بھی مسلمان ہوں ۔ دونوں میں سے ایک لازمی کافر ہے ۔



اگر مرزا غلام احمد قادیانی نعوذباللہ سچا نبی ہے تو ان کو نہ ماننے والے کافر ۔ اور اگر مرزا غلام احمد قادیانی مسیلمہ کذاب کی طرح جھوٹا نبی ہے تو پھر اس کے پیروکار کافر ۔ یہ بات مرزا غلام احمد قادیانی نے خود بھی کہی


تذکرہ صفحہ 600


اور ڈاکٹر عبد الحکیم کو جو کہ قادیانیت سے تائب ہو گئے مرتد لکھا حالانکہ انھوں نے نہ تو کلمہ پڑھنا چھوڑا تھا اور نہ نماز ، روزہ ، حج زکوۃ وغیرہ ۔ لیکن صرف وہ مرزا صاحب کو جھوٹا نبی قرار دے کر ان کی جماعت سے علیحدہ ہو گئے تھے ۔ اس لیے مرزا غلام احمد قادیانی کے نزدیک مرتد قرار پائے ۔


لہذہ اب جھگڑا یہ پیدا ہوا کہ مرزا صاحب کو سچا نبی ماننے والے مسلمان ہیں یا مرزا صاحب کو جھوٹا کہنے والے ؟ کیونکہ دونوں کسی صورت مسلمان نہیں ہو سکتے


١٩٧٤ میں جب ملک میں ہنگامے ہو رہے تھے تو یہ مسئلہ پاکستان کی پرلیمنٹ میں پہنچا جہاں دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد چوتھی آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور کر کے ۱۰۰ سالہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کر دیا اور آخرت میں آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے حقدار ٹھرے انشاللہ ۔


اس لیے اگر کوئ کافر اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دے کر شراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل لگا کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کر رہا ہو تو مسلمانوں کے پاس دو راستے بچتے ہیں ایک آئینی اور قانونی راستہ اور دوسرے خانہ جنگی


لہَذا اس کے لیے آئینی اور قانونی راستہ اختیار کیا گیا جو کہ بالکل درست تھا ۔

There are no replies made for this post yet.
Back To Top