وَإِذۡ قَالَ عِيسَى ٱبۡنُ مَرۡيَمَ يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ إِنِّي رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيۡكُم مُّصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيَّ مِنَ ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَمُبَشِّرَۢا بِرَسُولٖ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِي ٱسۡمُهُۥٓ أَحۡمَدُۖ فَلَمَّا جَآءَهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ قَالُواْ هَٰذَا سِحۡرٞ مُّبِينٞ

سُوۡرَةُ الصَّفِّ - سُوۡرَةُ ٦١ - آية ٦

ترجمہ

اور وہ وقت یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا تھا کہ : اے بنو اسرائیل میں تمہارے پاس اللہ کا ایسا پیغمبر بن کر آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو توراۃ (نازل ہوئی) تھی، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں، اور اس رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا، جس کا نام احمد ہے۔ پھر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے تو وہ کہنے لگے کہ : یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔

قادیانی اس آیت کو پیش کر کے کہتے ہیں کہ اس سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے

قادیانیوں کا مصلح موعود اور دوسرا خلیفہ بشیرالدین محمود جو کہ مرزا غلام احمد قادیانی کا بڑا بیٹا بھی ہے لکھتا ہے کہ

میرا یہ عقیدہ ہے کہ یہ آیت مسیح موعود کے متعلق ہے اور احمد آپ ہی ہیں لیکن اس کے خلاف کہا جاتا ہے کہ احمد نام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور آپؐ کے سوا کسی اور کو احمد کہنا آپؐ کی ہتک ہے لیکن میں جہاں تک غور کرتا ہوں

میرا یقین بڑھتا جاتا ہے اور میں ایمان رکھتا ہوں کہ احمد کا جو لفظ قرآن کریم میں آیا ہے وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق ہی ہے ۔

(انوار خلافت مندرجہ انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83)

الجواب

چودہ سو سال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا اس پر اجماع ہے کہ اس سے مراد رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ہے

پھر یہ بشارت سیدنا عیسی علیہ السلام نے " مِنۢ بَعۡدِى " کے ساتھ دی تھی تو ظاہر ہے کہ حضرت عیسی کے بعد رحمت عالم تشریف لائے تو اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مصداق ہوئے نہ کہ مرزا غلام احمد قادیانی

آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسم گرامی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور احمد صلی اللہ علیہ وسلم تھا جیسا کہ مشہور احادیث صحیحہ و متواترہ میں وارد ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ارشاد فرماتے ہیں

إنَّ لي أسْماءً ، أنا مُحَمَّدٌ ، وأنا أحْمَدُ ، وأنا الماحِي الذي يَمْحُو اللَّهُ بيَ الكُفْرَ ، وأنا الحاشِرُ الذي يُحْشَرُ النَّاسُ علَى قَدَمِي ، وأنا العاقِبُ

الراوي : جبير بن مطعم - المحدث : البخاري - المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم : 4896

 

أنا مُحَمَّدٌ ، وأنا أحْمَدُ ، وأنا الماحِي ، الذي يُمْحَى بيَ الكُفْرُ ، وأنا الحاشِرُ الذي يُحْشَرُ النَّاسُ علَى عَقِبِي ، وأنا العاقِبُ والْعاقِبُ الذي ليسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ

الراوي : جبير بن مطعم - المحدث : مسلم - المصدر : صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم : 2354

 

اور مرزا کا نام محمد یا احمد نہیں بلکہ غلام احمد یا مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔

مرزا صاحب اپنی تصنیف " کتاب البریہ " میں لکھتے ہیں

اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں کہ میرا نام غلام احمد میرے والد کا نام غلام مرتضی اور دادا کا نام عطا محمد اور پڑدادا کا نام گل محمد تھا

اب غلام احمد ، " ٱسۡمُهُ أَحۡمَدُ " ، کا مصداق کیسے ہو گیا ؟

ایک دفعہ ایک قادیانی نے حضرت امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری کے سامنے یہ بات کہہ دی ۔ آپ نے فرمایا غلام احمد سے مراد احمد ہے تو عطا اللہ سے مراد صرف اللہ ہو سکـتا ہے، غلام احمد کو احمد مانتے ہو تو پھر عطا اللہ کو اللہ ماننا پڑے

گا اگر اللہ مانو گے تو میرا پہلا حکم یہ ہے کہ غلام احمد جھوٹا ہے اسے میں نبی نہیں بنایا۔

 

اگر احمد سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے تو پھر یہ مسیح موعود یا مہدی کیسے ہوا ۔ اس لیے کہ مسیح موعود اور مہدی میں سے کسی کا نام احمد نہیں


صحيح البخاري الرقم : 4896

 


صحيح مسلم - الرقم : 2354



انوار خلافت مندرجہ انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83)


روحانی حزاِن جلد ۱۳ صفحہ ۱۶۲ کتاب البریہ

 

Back To Top